واسطے  حضرت  مرادِ  نیک  نام      عشق  اپنا  دے  مجھے  رب  الانعام        اپنی  الفت  سے  عطا  کر  سوز  و  ساز       اپنے  عرفاں  کے  سکھا  راز  و  نیاز      فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہر  گھڑی  درکار  ہے         فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہو  تو    بیڑا  پار  ہے    

    

حضرت  محمد مراد علی خاں رحمتہ  اللہ  علیہ 

 

حضرت خواجہ حاجی سید شریف زندنی

رحمتہ اللہ علیہ

 

آپ کا اسم گرامی حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  اور لقب نیرالدین تھا۔آپ رحمتہ اللہ علیہ  حضرت خواجہ مودود چشتی  رحمتہ اللہ علیہ  کے خلیفہ تھے۔ حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  چودہ سال کی عمر سے باوضو رہنے لگے تھے آپ  رحمتہ اللہ علیہ  ہمیشہ پرانے اور پیوند شدہ کپڑے پہنتے تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ  کا روزہ بھی مسلسل ہوتا تھا اور تین دن کے بعد بغیر نمک والی سبزی سے روزہ افطار کرتے تھے۔

ایک ضرورت مند شخص جس کی سات بیٹیاں تھیں ۔ غربت و افلاس کی وجہ سے  سخت پریشان تھا آپ رحمتہ اللہ علیہ  کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ  اگر آپ رحمتہ اللہ علیہ  کی نگاہ کرم سے میرے رزق میں کشادگی ہوجائے اور میں بیٹیوں کے نکاح سے فارغ ہوجاؤں تو تمام عمر دعاگو رہوں گا۔ حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تم کل آنا کوئی تدبیر سوچیں گے جس کے بعد وہ شخص چلاگیا۔

جب وہ شخص واپس جارہاتھا تو اسے راستے میں ایک یہودی ملا ۔ اس نے پوچھا کہ کہاں سے آئے ہو، جس پر اس شخص نے اپنی تمام کہانی بیان کی۔ یہودی نے اس شخص سے کہا کہ حاجی شریف تو خود محتاج اور تنگدست ہیں تمہاری کیا مدد کریں گے۔تم حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمۃ اللہ علیہ کے پاس واپس جاؤ اور میری طرف سے کہو کہ اگر حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمۃ اللہ علیہ سات سال میری خدمت کا وعدہ کریں تو میں آج ہی سات ہزار دینار دینے کو تیار ہوں ۔

یہ بات سن کر وہ شخص دوبارہ حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنایا۔ حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  نے سنتے ہی فرمایا مجھے منظور ہے اور اسی وقت اٹھ کر اس یہودی کے پاس چلے گئے۔ اور سات ہزار دینا راس شخص کو دلوادئیے اور خود خدمت گزاری پر آمادہ ہوگئے۔

جب بادشاہ وقت شہنشاہ سنجر کو اس بات کی خبرپہنچی تو اس نے حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  کی خدمت میں سات ہزار دینار بھیجے  تاکہ آپ رحمتہ اللہ علیہ  یہودی کا قرضہ دے کر فارغ ہوجائیں۔ حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  نے یہ سات ہزار دینار بھی غریبوں میں تقسیم کردئیے اور فرمایا میں نے اس یہودی کی سات سالہ نوکری کا عہد کیا ہےاور اب میں اس عہد سے پھر نہیں سکتا۔ جب اس یہودی نے حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  کی یہ استقامت دیکھی تو اپنا قرضہ فوراً معاف کردیا اور مسلمان ہوگیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ  نے فرمایا تم نے مجھے آزاد کیا ہے اللہ تمہیں آتش دوزخ سے آزاد کرے گا۔ یہ یہودی بعد میں مقبولانِ خدا سے ہوگیا۔

سفینتہ الاولیاء میں داراشکوہ نے لکھا ہے کہ ایک شخص نے وفات کے بعد شہنشاہ سنجر کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ خدا نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا۔ شہنشاہ سنجر نے کہا کہ میری بابت فرشتوں کو حکم دیا گیا تھا کہ دوزخ میں عذاب کے لئے لے جائیں۔ اسی اثنا میں پھر حکم آیا کہ فلاں دن  یہ دمشق میں حضرت خواجہ حاجی شریف زندنی  رحمتہ اللہ علیہ  کی صحبت  کی سعادت سے مشرف ہوا تھا اس لئےہم نے اس کی برکت سے اس کی بخشش کردی۔

  آپ رحمتہ اللہ علیہ  دس رجب المرجب ۶۱۲ ہجری کو اس دارفانی سے رخصت ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ  کی عمر اس وقت تقریباً ۱۲۰ برس کے قریب تھی۔